Istiqbal e Ramazan: Ramazan kay Masael

استقبالِ رمضان: رمضان کے متعلق مسائل

0:00
0:00
Advertising will end in 
Nothing found!
This content is private
Please enter valid password!

استقبالِ رمضان: رمضان کے متعلق مسائل

اَلْحَمْدُ لِلّٰەِ وَکَفٰی وَسَلَامٌ عَلَی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی۔ رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ ۔ وَأَعُوذُ بِكَ رَبِّ أَنْ يَحْضُرُونِ۔

اللہ مالک کی توفیق سے دو مدلل اور اللہ کی توفیق سے مؤثر بیانات کے بعد جس بات کے کرنے کا ارادہ لے کے بیٹھا ہوں وہ یہ ہے کہ رمضان کے حوالے سے انتہائی اختصار سے محدود وقت میں جن مسائل کا تذکرہ ہو پائے، اللہ مالک کی توفیق سے وہ آپ تک پہنچا پاؤں۔ ہر مسئلہ، اللہ کے فضل و کرم سے اس کی دلیل یا دلائل ہیں لیکن اختصار کے پیش نظر دلائل کا ذکر کیے بغیر عرض کروں گا۔ جن حضرات و خواتین کو دلائل کی ضرورت ہو وہ بعد میں رابطہ کریں، بقدر استطاعت اللہ کی توفیق سے فراہم کیے جا ئیں گے۔

  1. رمضان کے حوالے سے ہماری گفتگو کا ایک مسئلہ کہ روزوں کا آغاز اور روزوں کا اختتام چاند کے دیکھنے سے ہے۔ اور اگر بارش کی وجہ سے، بادلوں کی وجہ سے، کسی وجہ سے چاند نہ دیکھا جائے تو پھر شعبان کے مہینے کے تیس دن پورے کیے جائیں گے اور اسی طرح رمضان کے تیس دن پورے کیے جائیں گے۔ 
  2. دوسری بات مہینہ تیس دن  کا بھی ہوتا ہے اور انتیس دن کا بھی ہوتا ہے۔ 
  3. تیسری بات کہ کوئی شخص رمضان سے پہلے شک کی بنیاد پر ایک یا دو دن روزہ نہ رکھے۔ بعض لوگ دین میں کچھ باتیں گمان سے کرتے ہیں کہ میں احتیاط کی خاطر کر رہا ہوں۔ سیدنا عمار بن یاسرؓ فرماتے ہیں: جس نے شک کا روزہ رکھا اس نے ابوالقاسمﷺ کی نافرمانی کی۔ آپﷺ سے آگے بڑھنا کسی عنوان سے ہو، وہ تباہی، بربادی اور ہلاکت ہے۔
  4. ایک اور بات اور اس میں امت کے لیے بہت ہی آسانی، سہولت اور اطمینان ہے جس دن ذمہ داران روزے کا اعلان کریں وہی دن روزے کا ہے اور جس دن وہ عید کا اعلان کریں وہی دن عید کا ہے۔ شاید آپ نے بھی سنا ہو کچھ لوگ، لوگوں میں بڑی بے یقینی پیدا کرتے ہیں ایک روزہ کھا گئے۔ ابتداء میں بھی کھا گئے اور پھر اگر وہاں بات نہ بنی تو کہانی یہ بنائی آخر میں۔ اللہ ہدایت دے۔ ہمارے نبی ﷺ، میرے سامنے حدیث ہے، واضح فرمایا: ’’روزے کا دن وہ ہے جس دن تم روزہ رکھو، عیدالفطر کا دن وہ ہے جس دن تم عید الفطر کرو اور عید الاضحٰی کا دن وہ ہے جس دن تم عیدالاضحٰی کرو یعنی جب امت میں روزہ ہے تو روزہ رکھو۔‘‘ ہر بات میں تنقید کر کے اپنے، اور لوگوں کو شک میں مبتلا کرنا، اسلام میں اس کی گنجائش نہیں۔ 
  5. ایک اور بات کہ اگر ایک ملک میں چاند نظر آئے، دوسرے ملک میں نہ آئے تو کیا دوسرے ملک والے روزہ رکھیں یا نہ رکھیں۔ اس بارے میں علماء امت نے، دو آراء ہیں۔ سعودی عرب کے بڑے علماء کی جو فتویٰ کمیٹی تھی جو پہلے، جو گزر چکے ہیں علماء، اللہ ان کی قبروں کو نور سے بھرے۔ انہوں نے، میرے خیال میں جو میں نے اس بارے میں پڑھا ہے، بڑا ہی عمدہ فتویٰ دیا ہے کہ اس ملک کے ولی الاول مسلمان حاکم جو فیصلہ کرے ہم اس کی پابندی کریں۔ اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد نہ بنائیں اور اگر کوئی ملک ایسا ہے کہ جس میں اسلامی حاکم نہیں تو اس ملک میں جو مرکز اسلامی ہے، جو اسلامی اداروں کی تنظیم ہے جو وہ فیصلہ کرے اس کی پیروی کی جائے۔ کم از کم میری سمجھ میں اس فتویٰ میں بہت ہی اطمینان ہے اور سادہ لفظوں میں ہر آدمی اتنا ہی سیانا بنے جتنا اس کا دائرہ ہے۔ 
  6. عید کا چاند دیکھنے کے لیے ایک آدمی کی گواہی کافی نہیں۔ میں دہراتا ہوں تاکہ غلطی جو میں نے کی ہے درست ہو جائے۔ روزوں کا چاند دیکھنے کے لیے ایک آدمی کی گواہی کافی ہے۔ اور عید کا چاند تب ثابت ہو گا جب دو مسلمان گواہی دیں گے۔ عید کے لیے احتیاط زیادہ ہے۔ روزوں کے لیے احتیاط ہے لیکن نسبتاً کم ہے۔ 

سحری کے کچھ مسائل:

  1.  ایک بات یہ ہے کہ سحری کے لیے نیت، فرضی روزوں کے لیے پہلے سے ہونا ضروری ہے۔ اور اس کے ساتھ۔۔۔ توجہ فرما لیجیے۔ نبی محترمﷺ سے اور حضراتِ صحابہؓ سے سحری، سحری کرنے کے لیے کوئی لفظ ثابت نہیں۔ اپنی طرف سے وَبِصَوْمِ غَدٍ۔۔ ، اس طرح نا! یہ ادب کے خلاف ہے کہ کوئی شخص نبی محترمﷺ اور آپ کے صحابہ سے آگے بڑھے، نا! حاشا وَ کَلّا آنحضرتﷺ سے اور حضراتِ صحابہؓ اجمعین سے، روزے کی نیت کے لیے کوئی لفظ ثابت نہیں۔ 
  2. ایک اور بات، سحری کا اہتمام کیا جائے اس کو ضائع نہ کیا جائے اور اس کی کیا شان ہے  ایک  مستقل موضوع ہے، صرف ایک بار سماعت فرمائیے کہ سحری کھانے والے پر اللہ تعالٰی اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں۔ اور اللہ تعالٰی کا درود اللہ کی رحمتیں ہیں، برکتیں ہیں، اللہ کی طرف سے بلند کرنا ہے، گناہوں کو معاف کرنا ہے، اور فرشتوں کی محفل میں ایسے بندوں کا تذکرہ کرنا ہے۔ اور فرشتوں کا درود اللہ تعالٰی سے ان کے گناہوں کی معافی کا سوال کرنا ہے۔ سبحان اللہ۔ 
    اگر روزے کی اور کوئی فضیلت نہ ہو، کوئی فضیلت نہ ہو، صرف ایک یہ فضیلت کہ جس کی نیت سے کھانے پر عرش والے رب فرشتوں میں فخر سے ذکر کرتے ہیں، گناہوں سے پاک کرتے ہیں، رحمتیں فرماتے ہیں، برکتیں نازل کرتے ہیں اس کو بلند کرتے ہیں۔ اگر روزے کی شان و عظمت کے بارے میں اس کے علاوہ کچھ نہ ہو، تو کیا یہ کافی  نہیں! 
  3. روزے کے لیے سحری کھانے اور اذان میں کتنا فاصلہ ہو: بعض ساتھی اور بعض خواتین، اللہ ہم سب کو ہدایت دے دو دو تین تین گھنٹے پہلے سحری کھا کے سو جاتے ہیں اور بعض لوگ اسی ایکسرسائز میں نماز فجر کی بھی تب پڑھتے ہیں جب اٹھیں، کتنے بجے؟ اللہ نہ آپ کو نصیب کرے یہ طریقہ۔ بہترین طریقہ، مسنون طریقہ یہ ہے کہ سحری اذان کے متصل کھائی جائے۔ نبی کریمﷺ کے بارے میں یہ ثابت ہے کہ آنحضرتﷺ نے جب سحری کھائی اس کے بعد اذان کے دوران پچاس آیتِ شریفہ پڑھنے کا فاصلہ تھا۔ پچاس آیت پر کتنا وقت لگتا ہے۔ آپ سب کہہ رہے ہیں دس سے پندرہ منٹ۔ بہت تھوڑا وقت۔ جتنی تاخیر سے سحری کھائی جائے۔ اتنی اس کی شان و عظمت زیادہ ہے لیکن تاخیر سے کھانے کا مقصد یہ نہیں کہ اذان ہو جائے۔
  4. اگر کوئی شخص سحری تناول کر رہا ہو چاۓ کا کپ ہے ہاتھ میں ہاتھ میں روٹی ہے، کوئی ایسی چیز جو اس کے ہاتھ میں ہے آذان ہو گئی وہ اسے مکمل کر لے، انشا اللہ اس کی اجازت ہے۔ لیکن یہ نہ ہو روز کا طریقہ بنا لے اور یہ بھی نہ ہو لوگ نمازوں کے لیے چلے جائیں اور اس کی ابھی سحری مکمل نہ ہو، کبھی تھوری بہت رہ جاۓ مکمل کر لے۔ 
  5. اگر کسی شخص پر غسل جنابت ہو وہ چاہے کہ پہلے سحری کر لے پھر غسل جنابت کرے اس میں کوئی حرج نہیں لیکن یہ نہ کرے سحری کرے اور سو جاۓ سات آٹھ بجے اُٹھے اور پھر غسل کرے پھر فجر پڑھے یہ ناجائز ہے، حرام ہے۔ جو جائز ہے وہ یہ ہے کہ جب غسل واجب ہو اس وقت سحری کا کھانا جائز ہے۔ نبی محترمﷺ کے زمانہ مبارک میں جو آذان ہوتی ایک سیدنا بلالؓ اور دوسری آذان سیدنا ابن اُم مکتومؓ دیتے۔ پہلی آذان تنبیہ کے لیے کہ سحری میں وقت تھوڑا ہے۔ جب وہ اذان سے فارع ہوتے سیدنا  بلالؓ تو پھر ابن اُم مکتومؓ کی اذان اس بات کا اعلان ہوتا سحری کا کھانا چھوڑ دو۔

روزہ کے متعلق مسائل:

  1. روزہ کے درمیان کھانے پینے اور ازدواجی تعلقات سے دور رہنا ہے۔
  2. جھوٹ اور اس پر عمل کو چھورنا ہے۔ واضح طور پر حدیث شریف میں ہے: جس نے جھوٹ نہ چھوڑا اور اس پر عمل کو نہ چھوڑا اللہ کو کوئی ضرورت نہیں کہ وہ کھانا پینا چھوڑے۔ معاذاللہ۔ اور محدثین نے اس کا معنی یہ بیان کیا: ایسے شخص کا روزہ مسترد ہے۔
  3. روزہ کے درمیان لڑائی جھگڑے اور چیخ و پکار اور بیہودہ گفتگو سے مکمل طور پر دور رہنا ہے۔
  4. روزہ کی حالت میں اگر کوئی شخص بھول کے کھائے اس پر کوئی گناہ نہیں۔ اس کا  روزہ باقی ہے اس پر کوئی گناہ نہیں لیکن یہ نہ ہو کہ جب اسے خبر ہو پھر کھاتا جائے اور پنجابی میں یملا بن جائے ، نہ! ، فوراً چھوڑ دے اور اگر کوئی مسلمان اس کو دیکھے تو فوراً اس کو تنبیہ کرے۔
  5. روزہ کی حالت میں غسل کرنا جائز ہے۔ روزہ کی حالت میں خاتون اگر ضرورت ہو ہنڈیا کا نمک، مرچ مصالحہ اور میٹھے کا میٹھا چیک کر سکتی ہے لیکن یہ کوشش ہو زبان سے آگے نہ جائے۔  
  6. جب خواتین کو ماہانہ بیماری آئے یا زچگی کے دن آجائیں تو اسی وقت روزہ چهوڑا جائے۔ اگر افطاری میں صرف چند منٹ ہیں تو کوئی بیٹی کوئی بہن اس نیت سے کہ میں نے سارا دن روزہ رکھا ہے باقی وقت اپنے آپ کو روزہ نشت نہ داخل کرے، یہ نافرمانی کی بات ہے۔ ایک منٹ بھی پہلے بیماری کے دن آئے، زچگی آئی روزہ ختم ہو گیا۔ ہاں ، انشا اللہ یقین ہے کہ اگر کوئی اور رکاوٹ نہیں تو اس کے لیے روزے کا اجرو ثواب مکمل ہے۔ لیکن وہ روزہ شمار نہ کیا جائے گا۔
  7. روزہ میں انجیکشن لگوانا۔ عُلما نے اس کی دو قسمیں بیان کی ہیں: وہ  انجیکشن طاقت کے لیے ہے یا دوسرا ہے، اگر طاقت کے لیے ہے اس کی وجہ سے روزہ ختم ہو جائے گا ضرورت ہے لگوا لیں اور روزہ ختم ہو گیا۔ اگر اتنی شدید ضرورت نہیں تو افطاری کے بعد لگوائے۔ اور اگر انجیکشن غذا والا نہیں تو اس کے لگوانے سے انشا اللہ روزہ فاسد نہ ہوگا لیکن احتیاط اس میں ہے اس وقت نہ لگوائے افطاری کے بعد لگوائے۔ 
  8. روزہ کی حالت میں حجامت کروانا ناخن ترشوانا یا ترشنا اس سے روزہ پر کوئی فرق نہیں۔ 
  9. روزہ کی حالت میں مسواک کرنا دن کے ابتدائی حصہ میں یا آخری حصہ میں، مغرب کی آذان سے پہلے ہر صورت میں کچھ حرج نہیں۔ 
  10. افطاری ، اس کے بارے میں بہترین طریقہ ہے۔ کب افطاری کرنی ہے؟ ادھر سورج غروب ہوا ادھر سے افطاری ہو گئی۔ کچھ ساتھی اللہ ان پر ہم سب پر رحم کرے، ہدایت دے، کہتے احتیاط کرو ایک دو منٹ کی، اس میں توجہ فرمائیے، کوئی ناراض ہو اس کی مرضی، اس میں گستاخی ہے۔ جب احتیاط کا نام لے کر کچھ کریں تو کس سے آگے برھتا ہے، اور اللہ کو یہ بات پسند نہیں، بے ادبی ہے اس میں۔ سورج ڈوبا روزہ ختم ہو گیا۔ بلکہ نبی کریمﷺ نے فرمایا: ’’جب تک لوگ افطاری میں جلدی کریں گے اس وقت تک خیر سے رہیں گے-‘‘ تو دوسرا معنی کیا ہوا جب افطاری کرنے میں دیر کریں گے تو پھر خیر سے ہوں گے، خیر چھوٹ جائے گا۔
  11.  افطاری کے لیے بہترین سنت کھجور کے ساتھ، اگر کھجور نہ ہو تو پانی۔ اب پانی کے بعد نمک شریف، اس کا ذکر میں نے کسی حدیث میں نہیں  پڑھا۔ کھجور،پانی اور تیسری چیز آپ کے علم میں ہے حافظ صاحب دو چیزیں اب مجھے میسر نہیں تو جو مجھے میسر ہے اللہ کا نام لے کر افطاری کرلیں۔ 
  12. افطاری کی دعا:
    ذَهَبَ الظَّمَأُ، وَابْتَلَّتِ الْعُرُوقُ، وَثَبَتَ الْأَجْرُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ
    ترجمہ:انشا اللہ پیاس چلی گئی، رگیں تر ہو گئیں اور انشا اللہ اجر ثابت ہو گیا- افطاری کے وقت وہ وقت ہے کہ روزہ دار اللہ سے جو دعا کرتا ہے، اس کی قبولیت کی گارنٹی ہے۔
  13. اور ہم مرد حضرات ہمیں اپنے گھر والوں پر ترس کرنا چاہیے۔ اب بیچاری افطاری کے بنانے میں کوئی کمی ہو رانا صاحب ناراض ہو جاتے ہیں۔ یہ کوئی طریقہ ہے۔ روزے صرف مردوں کے لیے ہیں، عورتوں کے لیے نہیں؟ اور دعاؤں کی ضرورت  صرف مردوں کو ہے، عورتوں کو نہیں؟ اور پھر مساوات کے نعرے بھی جھوٹے نعرے ہیں۔ ان کا بھی خیال کریں۔ ان کے لیے روزہ صرف سموسے، پکوڑے اور یہ چیزیں بنانے کے لیے نہیں۔ اور ہمارے لیے عبادت کے لیے نہیں، دونوں کی عبادت ہے۔ ان کو بھی موقع دیں اور خود بھی اس سے فائدہ اٹھائیں۔
  14. روزے دار کو روزہ افطار کروانا اس کا ثواب اتنا زیادہ ہے گویا کہ خود روزہ رکھا ہو۔ 
  15. سفر میں روزہ رکھنا اس کی بھی اجازت ہے اور چھوڑنا اس کی بھی اجازت ہے۔ لیکن اگر کوئی شخص مشقت کی صورت میں روزہ رکھے تو نبی پاکﷺ نے فرمایا اس کی کوئی نیکی نہیں۔ 
Share on WhatsApp